اسلام آباد (سپشل رپورٹر) کشمیر جرنلسٹس فورم کے وفد کا پاکستان پریس کونسل کے دفتر کا دورہ پریس کونسل آف پاکستان کے چیئرمین ارشد خان جدون سے ملاقات کی وفد صدر کشمیر جرنلسٹس فورم (KJF )راولپنڈی اسلام آباد کے صدر خاور نواز راجہ ، نائب صدر ظہیر مغل ، قاہم مقام سیکرٹری جنرل عابد ہاشمی ، سیکرٹری اطلاعات اقبال اعوان اور ہزارہ یونین آف جرنلسٹس کے رہنما تیمور خان بھی ہمراہ تھےچیرمین ارشد خان جدون نے کہا کہ کونسل کو پریس کی آزادی کیلئے ایک شیلڈ کی طرح کام کرنا ہے ، یہ ایک اخبار، ایک صحافی ، کسی ادارے یاکسی اخبار سے منسلک فرد کی وفاقی و صوبائی حکومتوں یا سیاسی جماعتوں سمیت کسی بھی تنظیم کیخلاف شکایت لے سکتی ہے جو پریس کے آزادانہ کام میں مداخلت کریں، اسی سیکشن کے تحت اس معاملے پر بات کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چاروں صوبوں آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹریز کو خط لکھے کہ اخبار کا این او سی جاری کرتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے اور انکوائری کی جائے کہ درخواست گزار اخبار کی این او سی لینے کا حقدار ہے یا نہیں کہ درخواست گزار کا مقصد بلیک میلنگ یا کاروبار کو پرموٹ کرنا نہیں ایسے لوگوں کو این او سی جاری نہیں کیا جانا چاہیے۔ اب آتک پنجاب کے چیف سیکرٹریز نے جواب دیا دیگر صوبوں کے چیف سیکرٹریز نے جواب دینا ہے انھوں نے کہا کہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے اخبارات بھی پاکستان کے مختلف اضلاع سے پرنٹ ہوتے ہیں اور آزاد کشمیر کے اخبارات میڈیا بھی لیتے ہیں اس لیے پاکستان پریس کونسل کا دائرہ اختیار پاکستان کے چاروں صوبوں آذاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک ہے انھوں نے کہا چیرمین ارشد خان جدون نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ صحافی کمیونٹی اور بالخصوص خواتین کیخلاف بے ہودہ اور غیرذمہ دارانہ زبان کا استعمال بند کریں، مزید یہ کہ اس نوٹس کے بعد15دن کے اندر علی امین گنڈا پور کے لیے رسمی معافی مانگنا ضروری ہے‘ علی امین گنڈا پور نے ایک صحافی کے علاؤہ سب سے اپنے بیان پر معافی مانگ لی جو کہ اخبارات میں خبر پبلش ہو چکی ۔ آیندہ ایک صوبے کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے کمیونیکیشن کے دوران ایک ڈیکورم اور تقدس کا خیال کریں گے ، گالم گلوچ کا استعمال نہ صرف انکے کے دفتر کے وقار کو مجروح کرتا پریس کونسل کا ہرصوبے میں ایک دفتر قائم کیا گیا۔ اس کونسل کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پریس کو اظہار رائے کی آزادی تو دی جائے مگر اسے آئین، قانون اور بالخصوص پریس کے ضابطہ اخلاق کا پابند بھی بنایا جائے تاکہ اسلام، نظریہ پاکستان، قومی سلامتی، عدلیہ اور افواج پاکستان کیخلاف کوئی مواد شائع نہ کیا جاسکے۔ آرڈی نینس کیمطابق پریس کونسل کو ایک آزاد اور خودمختار ادارہ قراردیا گیا۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کونسل کو انکوائری کمیشن تشکیل دینے کا اختیار بھی دیا گیا ۔صدر کشمیر جرنلسٹس فورم خاور نواز راجہ نے کہا کہ پاکستان پریس کونسل کا بااختیار ہونا معاشرے اور ملک پاکستان کے لیے نیک شگون ہے صحافتی برادری کی طرف سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ چیرمین ارشد خان جدون کی ادارے کے لیے کاوشوں کو سراہتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو حکمران اور لیڈر اپنے احتساب کیلئے تیار نہ ہو وہ دوسروں کا احتساب کیسے کرسکتا ہے۔ میڈیا کے لیڈر گفتگو اور تحریر کے ذریعے دوسروں پر تنقید اور مشورے دینے کی بجائے پہلے ضابطہ اخلاق کے دائرے میں آئیں تاکہ انکے قول و فعل کا تضاد دور ہوسکے۔ ریاست کو آئین، قانون اور ضابطے کے بغیر نہیں چلایا جاسکتا۔
۔
2024-10-04